My Actifit Report Card: February 12 2021

avatar


سوال : یہ جو باطن کا شعُور ہے اس کا کیا مطلب ہے ؟ اور جس کو یہ شعُور دینے والا پِیر نہیں ملتا اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

جواب : باطن کے شعُور کا مطلب یہ ہے کہ وجود اور وجود کی وجوہات کو دریافت کیا جائے ۔
وجود کا جواز باطن ہے اور وجود ظاہر ہے ۔
وجود کا انجام باطن ہےاور وجود ظاہر ہے ۔
وجود کا سبب باطن ہے اور وجود ظاہر ہے ۔
گویا کہ اسباب ، وجوہات ، نتائج ، جواز اور احساسات ، سارے باطن ہیں ۔

ظاہر سے باطن کو دریافت کرنا ، بڑا راز ہے ۔ اور اگر یہ سمجھ آ جائے تو تصوّف ساتھ ہی کھڑا ہے ۔

متلاشی دراصل خود کسی کی تلاش ہوتا ہے ،
اگر متلاشی کسی کی تلاش میں موجود نہ ہو تو تلاش کبھی پیدا ہی نہ ہو ۔
اگر آپ کو اپنی تلاش پر یقین ہے تو ، اس کا ملنا اور نہ ملنا دونوں بےمعنی ہیں ۔

تلاش فی نفسہ انجام ہے ۔ جن لوگوں کو اس بات کا یقین ہے ، وہ دعا کرتے ہیں کہ خدا کرے کہ یہ دکھ دُور ہی نہ ہو ہرگز ۔

تلاش ایسا مضمون ہے کہ متلاشی چاہتا ہے کہ ہمیشہ تلاش کرتا ہی جائے ۔ یہ وہ سفر ہے جس کا انجام نہیں ۔
یہ خود سفر ہے اور سفر کے بعد بھی سفر ہے ۔۔۔۔۔۔ اس کا حاصل بھی سفر ہے اور انجام بھی سفر ہے ۔

جنہیں راستے میں گُرو نہیں ملتا ، ان کے سفر کا خیال ہی گُرو ہے ۔۔۔۔۔ سفر کا ذوق ہی گُرو ۔ سفر کی لذّت ہی گُرو ہے ۔۔۔۔۔ ان کا گُرو عِشق ہے ۔

عشق جب امام بن جائے تو اسے کسی اور امام کی ضرورت ہی نہیں ۔ وہ شخص جسے بظاہر گُرو نہیں ملتا اور وہ چل رہا ہوتا ہے ، اس کی حالت ایسے ہے کہ 

میں چل رہا ہوں مگر فاصلے نہیں مِٹتے
یہ حادثہ بھی میری زندگی میں ہونا تھا

یہ حادثہ دراصل اس کا شوق ہے ۔ ایسا انسان برکت والا ہوتا ہے ۔ اگر وہ چراغِ آرزو جلتا ہوا رکھے اور اسے بُجھنے نہ دے ، تو وہ پِیروں فقیروں سے آگے نکل جاتا ہے ۔
یہ وہ عشق ہے جس کی ایک ہی جست نے طے کر دیا قِصہ تمام ۔
وہ ، تمام فاصلے طے کر جاتا ہے ۔ دعا کرو ایسے شخص کو پِیر نہ ملے ۔جس کا شوق زندہ ہے ۔
دراصل شوق ہی پِیر ہے ۔
آپ یہ دیکھو کہ اس شخص کی کیا خوبی ہے کہ اسے اتنا بڑا مرتبہ تو مِلا ، پِیر نہیں مِلا ۔ وہ خوش قسمت ہوتا ہے ۔
پِیر کا ملنا خوش قسمتی ہے ۔پِیر آپ کے شوق کی زُلفیں سنوار دیتا ہے اور اگر پِیر نہ مِلے تو شوق والہانہ انداز اختیار کر کے فاصلے طے کر جاتا ہے ، وہ جذب بن جاتا ہے ، جنون بن جاتا ہے اور سب کچھ طے کر جاتا ہے ۔

لہٰذا یہ دو صُورتیں ہیں ، وہ بڑی قسمت والے لوگ ہیں جنہیں پِیر نہ ملے اور جنہیں مل جائے وہ اپنی جگہ قسمت والے ہیں ، وہ سب کچھ پِیر کے حولے کر دیتے ہیں جیسے بیماری کو ڈاکٹر کے حوالے کر کے مریض خود سو جاتا ہے ۔

اب اصل بات یہ ہے کہ کھیل پِیر کیلئے نہیں بلکہ قادر کیلئے ہے اور قادر سب کچھ  جانتا ہے ، آپ کے سفر کو جانتا ہے ، آپ کے مقصد کو جانتا ہے ، آپ کی نیّت کو جانتا ہے ۔ 

آپ اپنی مرضی کو ، تقدیر سمجھ لیتے ہیں ، حالانکہ تقدیر آپ کے پیچھے لگی ہوئی ہے ۔
آپ نیکی بدی کا تصور خود بنا لیتے ہیں حالانکہ ، نیکی بدی کا تصّور اللہ نے خود بنایا ہوا ہے ۔

مثلاً آپ کہتے ہیں کہ ، یہ بُری بات ہے ، مگر بُری بات وہ ہے ، جس کو ، وہ برا کہے ،
اچھی وہ ، جس کو وہ اچھا کہے ۔۔۔۔
گناہ وہ ، جس کو ، وہ گناہ کہے ۔ اورخامی وہ ، جس کو وہ خامی کہے ۔

ایک آدمی بڑا خوبصورت ہے اور اگر ، اپنے صاحب کو پسند ہی نہیں ،
تو پھر کیا خوبصورت ہے ۔ بات تو کوئی نہ بنی ۔۔۔۔!

حُسن کی تعریف یہ ہے کہ اسے قبول کرنے والا عشق موجود ہو۔
وہ حُسن کہ جسے عشق نہیں ملا، اس حُسن کو ہم کیا کہیں ، سوائے محرومی کے ۔
اور اگر حسن نہیں ہے اور اسے عشق مل گیا تو عشق کا ملنا ہی حُسن ہے ورنہ وہ حُسن محرومی ہے ۔

اگر محبوب کو طالب مل جائے تو وہ محبوب کہلاتا ہے، ورنہ محبوب کی اور کوئی صفت نہیں ،
سوائے اس کے کہ کوئی چاہنے والا ہو ۔

اگر کوئی چاہنے والا نہیں ہے تو کوئی کتنا ہی حسین ہو ، بیکار ہے ۔
اگر آپ کے اندر طلب کی تمنا نہ ہو تو آپ کتنے ہی اچھے ہو جائیں ، بیکار ہے ۔

گویا آپ کے اندر تضاد پیدا ہو گیا ، تضاد کا پیدا ہونا دراصل محبت کی محرومی ہے ۔
عشق خود ہی پِیر ہے ۔

حضرت میاں مِیر رحمة اللہ علیہ سے کسی نے آ کر کہا کہ آپ کا مرید کہتا ہے کہ میرا پِیر اللّٰہ ہے ۔
آپ رح نے فرمایا میں نے اسے یہی تو تعلیم دی ہے کہ پیر اللّٰہ ہے ۔۔۔ یعنی کہ اگر اللّٰہ نہ ہو اور اللّٰہ کا شوق نہ ہو ، تو پھر پِیر کدھر سے آیا ۔

اگر آپ سفر کی بات چھوڑ کر انجام کا ذکر کریں ، تو پِیر انجام ہے ، وگرنہ تو پِیر راستہ ہے ، سفر ہے ، ہمسفر ہے ۔

اصل مقصد اور انجام اللّٰہ ہونا چاہئے ۔

اس لئے بعض اوقات پِیر کا ، نہ مِلنا ، کوئی حرج کی بات نہیں ۔ یہ کسی کا قصور نہیں بلکہ ایک طرح سے اس شخص کی خوبی ہو سکتا ہے ۔

حضرت واصف علی واصف رح

This report was published via Actifit app (Android | iOS). Check out the original version here on actifit.io


21711
Daily Activity



0
0
0.000
0 comments